میں گناہوں میں الجھا رہا رات دن
وہ کرم مجھ پہ کرتا رہا رات دن
یاد آنے لگے جب گناہوں کے پل
ہر گھڑی دل یہ روتا رہا رات دن
آج کل ہے سنا بھیک وہ مانگتا
جو غریبوں پہ ہنستا رہا رات دن
منزلوں کو سبھی پا گئیے اور میں
خواب غفلت میں سوتا رہا رات دن
مجھ کو رہبر سمجھتا ہے شاید کہیں
ساتھ انور کے چلتا رہا رات دن