جب کل
میں نے اسے دیکھا
وہ کھویا ہوا تھا
کسی کی یاد میں
آنکھوں میں آنسو تھے
چہرے پر پریشانی تھی
اکھڑا اکھڑا سا
الجھا الجھا سا
لگ رہا تھا وہ
میں نے پوچھا
کہ
کیا ہوا
کیوں ایسے ہو
کون یادآیا ہے
کچھ لمحے
وہ خاموش رہا
اور
پھر اچانک بول اٹھا
مجھے
اس کی یاد آئی ہے
اسی نے رلایا ہے
اسی نے ستایا ہے
جسے
دل نے چاہا تھا
اپنا بنایا تھا
وہ ایک حادثے
میں زندگی کی
بازی ہارا تھا
اور اس حادثے سے پہلے
اس نے وعدہ لیا تھا
کہ
جئیں گے اکٹھے
مریں گے اکٹھے
لیکن
وہ وعدہ
وفا نہ کر سکا
نہ مجھ سے ہوسکا