Add Poetry

ساتھ منزل تھی مگر خوف و خطر ایسا تھا

Poet: راحت اندوری By: Rabi, karachi

ساتھ منزل تھی مگر خوف و خطر ایسا تھا
عمر بھر چلتے رہے لوگ سفر ایسا تھا

جب وہ آئے تو میں خوش بھی ہوا شرمندہ بھی
میری تقدیر تھی ایسی مرا گھر ایسا تھا

حفظ تھیں مجھ کو بھی چہروں کی کتابیں کیا کیا
دل شکستہ تھا مگر تیز نظر ایسا تھا

آگ اوڑھے تھا مگر بانٹ رہا تھا سایہ
دھوپ کے شہر میں اک تنہا شجر ایسا تھا

لوگ خود اپنے چراغوں کو بجھا کر سوئے
شہر میں تیز ہواؤں کا اثر ایسا تھا

Rate it:
Views: 1070
04 Oct, 2021
Related Tags on Rahat Indori Poetry
Load More Tags
More Rahat Indori Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets