ساحل کا پتھر
Poet: maqsood hasni By: maqsood hasni, kasurساحل کے پتھر سے
موجیں جب ٹکراتی ہیں
کرچی کرچی ہو جاتی ہیں
کوئ کہہ دے پروانے سے
کیا ہو گا مر جانے سے
جب بھی آنکھ کے ساحل پر
ابھریں موت کے منظر
کہہ دینا اشکوں سے
بلاوے کے سب بول
منڈیر پر رکھ دیں
چیلیں کوے
اپنا حصہ پا لیں گے
دیواریں بھی کھا لیں گے
تب الو بولے گا
ساحل کے پتھر سے
موجیں جب ٹکراتی ہیں
کرچی کرچی ہو جاتی ہیں
ساحل کا پتھر
پھر بھی پتھر
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






