سادگی ہے یا ادا تیری

Poet: Irfan Ali By: Irfan Ali, Rawalpindi

مشقتیں اٹھانےکی عادت ہے
سزا ئیں جھیلنے کی عادت ہے

خوش ہے اس دنیا ِعارضی پہ
ذلتیں اٹھانے کی عادت ہے

نہیں خبر بار گراں کیا ہے
حدیں توڑیں کی عادت ہے

یہ جہاں وہ جہاں دے ڈالا
پھر بھی مانگنے کی عادت ہے

گلہ کیا بخل ِ انسان کا
نعمتیں چھپانے کی عادت ہے

شکوہ رہتا ہے لب ہمیشہ
روتے کو رونے کی عادت ہے

نہیں پکڑتا خطاِ انسان پہ یکدم
اسے بخشنے کی عادت ہے

کھینچ کھینچ نکالے نارِ جہنم سے
پر اسے جلنے کی عادت ہے

تو بھی تو انسان ہے عرفان
تجھے بھی بھاگنے کی عادت ہے

Rate it:
Views: 522
14 May, 2012