جبیں کی شکنوں کے قفل تو کھولو چپ نہ رہو تم کچھ تو بولو نفرت کے حصار سے باہر تو آؤ دل میں ہیے کیا کچھ تو بتاؤ نظر کے بے مہر زاویوں کو بدل کر تو دیکھو محبت اک مجسم حقیقت ہے سارے آداب آجائیں گے شاہین محبت کر کے تو دیکھو