سارے جہاں سے
Poet: Sultan Mehmood By: Bakhtiar Nasir, Lahoreمیرے چہرے پہ یہ جو ہیں نشاں سے
کبھی آنسو گرتے تھے یہاں سے
فقط تیری ذرا سی ایک ہاں سے
میرا سر جا لگا ہے آسماں سے
سبھی انسان پتھر ہو گئے ہیں
اب ان میں آئے گی دھڑکن کہاں سے
امیر کارواں ایسا ملا ہے
جو رستہ پوچھتا ہے کارواں سے
مجھے اب آگیا ہے عشق کرنا
میں لڑ سکتا ہوں سارے جہاں سے
پھر ان کی بھی کمی محسوس ہوگی
اٹھا مت خشک پتے گلستاں سے
ابھی سلطان میں ہے جان باقی
کہاں جائے گا تیرے آستاں سے
More Sad Poetry






