سامنے کا نظارہ نظر سے اوجھل ہے

Poet: UA By: UA, Lahore

نگاہ صحرا مگر دل کی زمین جل تھل ہے
دل کو سکون ہے لیکن نگاہ بوجھل ہے

میرے اطراف میں یہ کیسا شور برپا ہے
کوئی تو بات ہے جو آج ایسی ہلچل ہے

چمک چہرے پہ اور دل میں اک تلاطم ہے
تیری نگاہوں میں یہ آج کیسی جھلمل ہے

میرے وجود کا ہر انگ نکھر آیا ہے
مجھے قرار ہے لیکن یہ روح بےکل ہے

وہ شخص میری نگاہوں سے دور رہتا ہے
مگر وہ روبرو لگتا ہے جیسے پل پل ہے

نگاہیں کس بھنور میں ڈوب رہی ہیں عظمٰی
کہ سامنے کا نظارہ نظر سے اوجھل ہے

Rate it:
Views: 774
21 Mar, 2010