ہم نے سمجھا کہ امن کے پیکر آئے
وہی جانباز ہاتھوں میں لئے خنجر آئے
ہائے! جنھیں ہم نے محافظ سمجھا
لیے موت کے پروانے مقابل وہ بہادر آئے
مر کے بھی جسے سوچ نہیں سکتا کوئی
جاگتی آنکھ میں ہیں ایسے منظر آئے
رقص کرنے لگی ہے وحشت ہر سو
آنکھ میں اشکوں کے سمندر آئے