سانپ بن کر مجھے ڈستے رہے حالات مرے
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیاروز اول سے ہیں بیکار میں غم ساتھ مرے
تیرے ہونٹوں پہ کہاں پیار کے نغمات مرے
اب بھی زندہ ہوں تری حسرتِ دیدار لئے
مرے سینے میں سلگتے رہے جزبات مرے
تیرے بن گزری ہے یوں میری جوانی تنہا
سانپ بن کر مجھے ڈستے رہے حالات مرے
میں نے رکھے تھے کسی آنکھ میں کچھ راز یہاں
تب سے خوابیدہ ہیں ارمان، یہ دن رات مرے
جس کے کھلنے سے عیاں ہو گا مقدر اپنا
ایسی تقدیر پہ پہنچے ہی نہیں ہاتھ مرے
تیری خوشبو سے مہکتی ہیں گلابی کلیاں
تیری یادوں سے مہکتے ہیں یہ باغات مرے
مال و دولت نہ ہی عہدے کی ہے حسرت وشمہ
کام آئیں گے کسی روز کرامات مرے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







