ساگر نے گھڑکیاں دیں تو دریا سنبھل گیا
Poet: Hasan Shamsi By: F.H. Siddiqui, Lucknow ( India )چلئے کسی طرح تو یہ طوفان ٹل گیا
ساگر نے گھڑکیاں دیں تو دریا سنبھل گیا
ٹوٹے سبھی گواہ ، ہوئے کاغذات گم
قانون کے وہ دام سے سیدھا نکل گیا
پھر آج آنکھ سے مری آنسو چھلک پڑے
پھر اک کھلونے کے لئے بچہ مچل گیا
محبوب اس کو لوگ سمجھنے لگے مرا
نازک سا اک خیال جو غزلوں میں ڈھل گیا
ناکامیاں ملیں وہ اصول و ضمیر سے
سارا ہی زندگی کا نظر یہ بدل گیا
کر کے ستم ہزار ، وہ نادم جو ہو گیا
دل بھی ہمارا موم تھا ‘ پل میں پگھل گیا
سر تھا انا سے چور ، تکبر تھا چال میں
گیلی زمین پر پڑا ، پائوں پھسل گیا
ظلمت میں ساتھ چھو ڑ کے جاتا بنا کہیں
اپنا ہی سایہ دیکھو ‘حسن ‘ مجھ کو چھل گیا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






