وہ خود تھا یا خوشبو تھی
سایہ تھا یا گمان تھا
وہ عالم تھا یا عارف تھا
ذکر ِکرامت تھا یا صاحب ِکرامت تھا
وہ عقل تھی یا جذبہ تھا
حساب تھا یا بے حساب تھا
وہ اصل تھا یا التباس تھا
پرکھاتھا یا قیاس تھا
زندگی کے سوالوں کے عمر بھر نشتر چبھتے رہے
پھر بھی متلاشی ِحق کی راہ ِکے کانٹے چنتے رہے