وہ دن وہ راتیں سب بیت گئے
جتنے بھی خشیوں کے لمحے تھے سب بیت گئے
اب اکیلی پھرتی ھوں سردیوں کے شاموں میں
تیرے ساتھ گزرے ھوئے سب دن بیت گئے
مجھے تنھائیوں سے وحشت تھی اور اب بھی ھے
لیکن محفلوں میں جانے کے دن سب بیت گئے
میری آنکھیں ھر وقت برستی ھیں بادلوں کی طرحاں
ھنسنے مسکرانے قھقھے لگانے کے دن سب بیت گئے
میں ھر وقت اداس شام کی دھلیز پر بیٹھتی ھوں
کیونکہ میری شوخیوں کے لمحے سب بیت گئے
اب اور کسی سے کیا شیکایت کروں اپنی زندگی کی اے عطاریہ
میری زندگی کے حسین لمحے سب بیت گئے