یہ شمس شگفتہ بہار وہی ہے
تارے نہیںپر رات وہی ہے
رونق نہیں پر میلا وہی ہے
پھول نہیں ہے پر گلستاں وہی ہے
مہک نہیں غنچھ وہی ہے
مہر نہیںپر سحر وہی ہے
تجھے دیکھ کر جو لکھی تھی غزل
آج بھی اس غزل کے اشعا ر وہی ہیں
تاخیر ہو گئی اب بھی تو نہ آیا اے فرحت
آنکھیں مطمئین ہیں پر انتظا ر وہی ہے