سب کچھ پا کے بھی کھو دیا میں نے
کیا پایا اور کیا کھو دیا میں نے
وہ جو کہتا تھا سب قربان کرکے تمہیں پایا ہے میں نے
چھین کر میرا سب , میرے ہی حال پر چھوڑ دیا اس نے
وہ جو کہتا تھا پیار ہے تم سے بے پناہ
کر کے اعتبار اس پر اپنے آپ کو کھو دیا میں نے
جب نہ کرتی تھی محبت و اعتبار اس پر
کھا کر جھوٹی قسمیں ,مجھ کو مجھ سے بد گمان کر دیا اس نے
تھا ہاتھ میری بربادی میں کچھ میرے اپنوں کا بھی
اپنے ہی آستین کے سانپوں سے زندگی کو ڈھسوایا میں نے
دیکھتی رہی کھلی آنکھوں سے سب گناہ اس کے
پھر بھی اندھا اعتبار کیا اس کی بے وفائی پر میں نے
سمبھال رکھا ہے میرے رب نے اب تک مجھے
ورنہ کیا تباہ خود کو , اپنے ہی ہاتھوں سے میں نے
اب کیوں سوچوں
سب کچھ پا کے بھی کھو دیا میں نے
کیا پایا اور کیا کھو دیا میں نے۔۔