سبھی مظلوم انسانوں کی ارزانی نہیں جاتی
غریبوں اور یتیموں کی پریشانی نہیں جاتی
جہاں بھر کے دُکھوں کو آؤ ہم مل کر مٹا ڈالیں
محبت بانٹ دیں، اشکوں کی طغیانی نہیں جاتی
ہمیں ظلم و ستم کو آج جڑ سے کاٹنا ہو گا
یہاں انسانوں کی صورت بھی پہچانی نہیں جاتی
غزہ میں ہر فلسطینی پہ اب تو زندگی ہے تنگ
یَہُودِیّت کے ظلموں کی بھی شیطانی نہیں جاتی
فلسطینی زمیں کو ظالمو دوزخ ڈالا
فلسطیں سے کبھی ظلموں کی طولانی نہیں جاتی
تباہی کس قدر جنگوں کی عبرت ناک ہے وشمہ
درندوں کی جِبِلَّت ہی ہے حیوانی، نہیں جاتی