ستاروں کو نہ خبر ہوئی اس بات کی
مسافر نے کب اور کہاں رات کی
اک نظر دیکھ کے دل تڑپ گیا
کیا ان کو ہے قدر جذبات کی
چہروں میں چاندنی نہانے لگی
پھول سے بھنورے لالی چرانے لگے
مچھلیاں دل کھول کے رنگ جمانے لگی
سمندر دیکھ دیکھ کے مسکرانے لگے
جیسے تپتی دھوپ میں بدلی اپنا آنجل پھیلانے لگے
ہمالیہ ہی کیا آسمان سے بھی دور تک
پتنگ اڑائی ہم نے بھی قلزم خیالات کی