ستارہ صبح کا روتا تھا اور یہ کہتا تھا

Poet: Allama Iqbal By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

ستارہ صبح کا روتا تھا اور یہ کہتا تھا
ملی نگاہ مگر فرصتِ نظر نہ ملی

ہوئی ہے زندہ دمِ آفتاب سے ہر شے
اماں مجھی کو تہِ دامنِ سحر نہ ملی

بساط کیا ہے بھلا صبح کے ستارے کی
نفس حباب کا تابندگی شرارے کی

کہا یہ میں نے کہ اے زیورِ جبینِ سحر
غم فنا ہے تجھے گنبد فلک سے اتر

ٹپک بلندی گردوں سے ہمرہ شبنم
مرے ریاضِ سخن کی فضا ہے جاں پرور

میں باغباں ہوں محبت بہار سے اس کی
بنا مثالِ پائدار ہے اس کی

Rate it:
Views: 415
08 Oct, 2011