ستارے توڑنے والوں خراجِ چاندنی دینا
Poet: syed aqeel shah By: syed aqeel shah, sargodhaستارے توڑنے والوں خراجِ چاندنی دینا
دہکتی دھوپ کو چھاؤں میں لا کر اک خوشی دینا
محبت بانٹ لینے سے یہ دولت اور بڑھتی ہے
کوئی مانگے اگر تم سے تو اُس کو زندگی دینا
میں اپنی عمر کے عاشور کا ڈھلتا ہوا سورج
نئی صبح کو میرا اب سلامِ آخری دینا
کہیں اپنے ہی اندھیروں میں ہے بکھرا ہوا آخر
وہ اک سورج کہ جس کے فرض میں تھا روشنی دنیا
زمانے کی کوئی دولت نہ دے لیکن مرے مالک
مجھے مخلص مرے رشتوں میں کوئی نہ کمی دینا
یہاں پہ دفن کر جاؤ سبھی فرقے یہ سب ذاتیں
نئی نسلوں کو ہرگز نہ یہ زہرِ دشمنی دینا
عقیلؔ اپنی ہی افکاروں میں خود برباد ہوتیں ہیں
جو قومیں بھول جاتی ہیں زمانے کو ہنسی دینا
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






