ہم نے گو اپنے آپ کو ستایا بہت ہے
لیکن تمہارے پیار کو نبھایا بہت ہے
صحرا ہے تیز دھوپ ہے اس سے غرض نہیں
ہم کو کسی کی یاد کا سایہ بہت ہے
اب تو خبر نہیں ہے اپنے بھی حال کی
موسم تمہا رے ہجر کا چھایا بہت ہے
آنگن میں رو رہی ہے تنہا تاریک رات
گھر کو اداسیوں نے بسایا بہت ہے
اس سے کہو سدید اب تو رہا کرے
قید خیال یار نے ستایا بہت ہے