یہ تو دشمن بھی نہ کرے جو تم کر گئے
بیچ صحرا میں لا کر مجھے تنہا چھوڑ گئے
چلی تھی تمہارے سہارے گلستان چھوڑ کر
پر تم تو میرے پیروں تلے کانٹے بھر گئے
خود تو پڑے ہو آرام سے پھولوں کی سیج پر
اور مجھے حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ گئے
کسں قدر ستم ظریفی ہے یہ تیری جانب سے
بغیر کسی خطا کے سزا وار ٹھرا گئے