سجاتا بھی مُجھے ہے

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, Quetta

ناز اُس کے اُٹھاتا ہُوں رُلاتا بھی مُجھے ہے
زُلفوں میں سُلاتا بھی، جگاتا بھی مُجھے ہے

آتا ہے بہُت اُس پہ مُجھے غُصّہ بھی لیکِن
پیار اُس پہ کبھی ٹُوٹ کے آتا بھی مُجھے ہے

در پے ہے مِری جان کے، جو پِیچھے پڑا ہے
وُہ دُشمنِ جاں دوستو بھاتا بھی مُجھے ہے

انجان بنا رہتا ہے، بیزار دِکھے، پر
وحشت میں، وہ تنہائی میں پاتا بھی مُجھے ہے

گر آئے جفا کرنے پہ، تَوبہ مِری تَوبہ
وُہ قِصّے وفاؤں کے سُناتا بھی مُجھے ہے

جنّت کی کوئی سیر کراتا ہے رفِیقو
دوزخ میں مگر کھینچ کے لاتا بھی مُجھے ہے

میں اُس کی دُعا بن کے مچلتا ہُوں لبوں پر
دِن رات وُہ ہونٹوں پہ سجاتا بھی مُجھے ہے

جو اسپ سمجھتا ہے لگاموں کو پکڑ کر
پھر شخص وہی ایڑھ لگاتا بھی مجھے ہے

وُہ جِیت کی اسناد مِرے نام لگا کر
خنجر سے کوئی گھاؤ لگاتا بھی مُجھے ہے

آتا ہے مِرے گھر کو سجانے کے لِیئے بھی
جب نِیند کُھلے چھوڑ کے جاتا بھی مُجھے ہے

پہلے تو بُلاتا ہے بڑے شوق سے حسرتؔ
پِھر ڈانٹ کے محفِل سے اُٹھاتا بھی مُجھے ہے

Rate it:
Views: 297
17 Oct, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL