سدا بہار جو تھے درد وہ پرانے گئے

Poet: آہ سنبھلی By: مصدق رفیق, Karachi

سدا بہار جو تھے درد وہ پرانے گئے
ہمارے ساتھ میں موسم بھی سب سہانے گئے

تجھے خبر نہیں تعمیر نو کے پاگل پن
چھتیں گریں تو پرندوں کے آشیانے گئے

جہاں سرابوں کا اک موج موج سورج تھا
وہیں بھڑکتی ہوئی پیاس سب بجھانے گئے

بکھرنے دو کسی آوارہ یاد کی خوشبو
کہ بھول جانے کے بھی اب اسے زمانے گئے

اس ایک نقش گریزاں پہ دسترس کیسی
ہوا جو روٹھی تو رستوں میں ہم منانے گئے

وہ خود بھی ٹوٹ گیا لمس دیدہ ور سے آہؔ
مزاج پھول کا پتھر سے آزمانے گئے
 

Rate it:
Views: 153
12 Mar, 2025