سر ء شام خود کو جلانا چھوڑ دو!!

Poet: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی By: سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی, فیصل آباد، پنجاب، پاکستان.

سرِ شام خود کو جلانا چھوڑ دو
کسی کی یاد میں آنسو بہانا چھوڑ دو

خراج مانگ نہ لیں کہیں آنسو بھی اپن
ہر کسی کو یوں رولانا چھوڑ دو

وہ میرا نہیں  میرا نہیں اے دل
تم بے بات  بات بڑھانا چھوڑ دو

لہولہان نہ ہو جائیں ہاتھ تمہارے
بکھری کرچیاں میری اٹھانا چھوڑ دو

گزر چکا ہے جو اک طوفان اٹھا کر
تنہائیوں میں اس کا نام لینا چھوڑ دو

مفلس ہو نہ جاؤ تم محبت میں
وفائیں ہر قدم پہ آزمانا چھوڑ دو

یا مجھے بھول جاؤ حرف ء غلط کی طرح
یا لکھ کر مجھے مٹانا چھوڑ دو

اسے کہہ دو عنبر وہ اجاڑ چکا ہمیں
اجڑی بستی کو اب بسانا چھوڑ دو

Rate it:
Views: 583
01 Oct, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL