سر اڑانے کے جو وعدے کو مکرر چاہا
Poet: Mirza Ghalib By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI سر اڑانے کے جو وعدے کو مکرر چاہا
ہنس کے بولے کہ تیرے سر کی قسم ہے ہم کو
دل کے خوں کرنے کی کیا وجہ؟ و لیکن نا چار
پاسِ بے رونقیِ دیدہ‘ اَہم ہے ہم کو
تم وہ نازک کہ‘ خموشی کو فغاں کہتے ہو
ہم وہ عاجز کہ‘ تغافل بھی ستم ہے ہم کو
لکھنؤ آنے کا باعث نہیں کھلتا‘ یعنی
ہوسِ سیر و تماشا‘ سو وہ کم ہے ہم کو
مقطعِ سلسلۂ شوق نہیں ہے‘ یہ شہر
عزمِ سیرِ نجف و طوفِ حرم ہے ہم کو
لیے جاتی ہے کہیں ایک توقع‘ غالب
جادۂ رہ کششِ کافِ کرم ہے ہم کو
More Sad Poetry






