سر جھکانےکی عادت نہیں ہے
آنسو بہانے کی عادت نہیں ہے
ہم کھو گئے توپچھتاؤگے بہت
ہماری لوٹ آنے کی عادت نہیں ہے
تیرے در پہ محبت کے سوالی بن جاتے
لیکن ہاتھ پھیلانے کی عادت نہیں ہے
تیری یادیں عزیز ہیں بہت
مگر وقت گنوانے کی عادت نہیں ہے
تم سخت دل نکلے,کیا گلہ کریں ہم
شکوہ دل لب پہ لانے کی عادت نہیں ہے
بدعا بھی کیا کریں حق میں تمہارے
ہمیں تو دل بھی دکھانے کی عادت نہیں ہے