سر ھی اب پھوڑیے ندامت میں

Poet: Jaun Elia By: Abdul Ahad, Faisalabad

سر ھی اب پھوڑیے ندامت میں
نیند آنے لگی ھے فرقت میں

ھیں دَلیلیں تیرے خلاف مگر
سوچتا ھُوں تیری حمایت میں

رُوح نے عشق کا فریب دیا
جسم کا جسم کی عداوت میں

اب فقط عادتوں کی ورزش ھے
رُوح شامل نہیں شکایت میں

عشق کو درمیاں نہ لاؤ کہ میں
چیختا ھُوں بدن کی عُسرت میں

یہ کچھ آسان تو نہیں ھے کہ ھم
رُوٹھتے اب بھی ھیں مروت میں

وہ جو تعمیر ھونے والی تھی
لگا گئی آگ اس عمارت میں

اپنے حجرہ کا کیا بیاں کہ یہاں
خُون تُھوکا گیا شرارت میں

وہ خلا ھے کہ سوچتا ھُوں میں
اُس سے کیا گفتگو ھو خلوت میں

اے خدا (جو کہیں نہیں موجُود)
کیا لکھا ھے ھماری قسمت میں؟؟

زندگی کس طرح بسر ھو گی
دل نہیں لگ رھا محبت میں

Rate it:
Views: 495
12 Apr, 2024
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL