سر ھی اب پھوڑیے ندامت میں
نیند آنے لگی ھے فرقت میں
ھیں دَلیلیں تیرے خلاف مگر
سوچتا ھُوں تیری حمایت میں
رُوح نے عشق کا فریب دیا
جسم کا جسم کی عداوت میں
اب فقط عادتوں کی ورزش ھے
رُوح شامل نہیں شکایت میں
عشق کو درمیاں نہ لاؤ کہ میں
چیختا ھُوں بدن کی عُسرت میں
یہ کچھ آسان تو نہیں ھے کہ ھم
رُوٹھتے اب بھی ھیں مروت میں
وہ جو تعمیر ھونے والی تھی
لگا گئی آگ اس عمارت میں
اپنے حجرہ کا کیا بیاں کہ یہاں
خُون تُھوکا گیا شرارت میں
وہ خلا ھے کہ سوچتا ھُوں میں
اُس سے کیا گفتگو ھو خلوت میں
اے خدا (جو کہیں نہیں موجُود)
کیا لکھا ھے ھماری قسمت میں؟؟
زندگی کس طرح بسر ھو گی
دل نہیں لگ رھا محبت میں