سرد سرد موسم کی خنک خنک راتیں ہیں
Poet: نور الشعور By: نور الشعور, Karachiسرد سرد موسم کی ، خنک خنک راتیں ہیں
برف برف لہجہ ہے ، خشک خشک باتیں ہیں
رت خزاں خزاں جیسی ، زرد زرد پتے ہیں
ہجر ہجر پیڑوں کے ، گرد گرد پتے ہیں
دھند دھند رستہ ہے ، رات رات عالم ہے
جنگ جنگ جنگل ہے ، گھات گھات عالم ہے
برق برق شہروں میں ، نفس نفس ارزاں ہیں
آگ آگ آنکھیں ہیں ، اشک اشک داماں ہیں
خون خون منظر ہے، خاک خاک جسم و جاں
سرخ سرخ خنجر ہے ، راکھ راکھ جسم و جاں
قبر قبر عالم ہے، گاہ گاہ آوازیں
روح روح سایہ ہے ، آہ آہ آوازیں
انگ انگ وحشت ہے ، تار تار دامن ہے
سنگ سنگ سینہ ہے ، خار خار دامن ہے
درد ،درد، شہہ رگ ہے ، کرب کرب خاموشی
حرب حرب قصہ ہے ، ضرب ضرب خاموشی
خوف خوف چہروں پر، قلب قلب لرزاں ہے
سانس سانس ساکن ہے ، چشم چشم حیراں ہے
شہر؟! شہر نبیوں کا، ارض؟! ارض ِ اقدس ہے
جنگ ؟! جنگ حق کی ہے ۔ غرض ؟! غرض ِ اقدس ہے
ذکر ذکر ہونٹوں پہ ، اسم اسم اللہ کا
جیت صرف حق کی ہے ، حکم ؟! حکم اللہ کا
ہاتھ ہاتھ اٹھ جائے ، اور اک دعا دے دے
ہم خدا سے راضی ہوں ، وہ ہمیں رضا دے دے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے






