سرد موسم اداس شامیں ہیں
زندگی درد کی پناہ میں ہے
ہر قدم عشق کے سفر میں بس
ہجر ہ فرقت ملا راہ میں ہے
میری نشاط آج ساتھ جو نہیں تُو
درد ہی درد اس جہاں میں ہے
میرے وجود کے جلنے کا سب اجالا ہے
روشنی جو تیری شع میں ہے
کر کے برباد تو ہے بےگانہ
دل مگر اب بھی تری چاہ میں ہیں