میں اپنی وحشت کیسے ختم کروں تو ہی بتا دے
میں تیرا مجرم ہوں تو آج مجھے کوئی سزا دے
کوئی صلاح کوئی تدبیر مجھے تو ہی بتا دے
اس دل کو کوئی سمت کوئی راستہ دکھا دے
تیری خاموشیاں مجھ کو سکون نہیں لینے دیتیں
دل کی شورشیں کیونکر سنبھالوں اتنا سمجھا دے
مجھے گمنام چاہت کے بکھر جانے کا خدشہ ہے
اگر یہ تیری چاہت ہے خدارہ کچھ تو اشارہ دے
میرے بس میں ہو تو میں خود کو سزا دوں
میرا احساس کہتا ہے سزا تو ہی خدارہ دے