سفر کا شوق نہ منزل کی جستجو باقی

Poet: عابد ادیب By: مصدق رفیق, Karachi

سفر کا شوق نہ منزل کی جستجو باقی
مسافروں کے بدن میں نہیں لہو باقی

تمام رات ہواؤں کا گشت جاری تھا
سویرے تک نہ رہا کوئی ہو بہ ہو باقی

سبھی طرح سے تعارف تو ہو گیا ان کا
رہی ہے اب تو ملاقات روبرو باقی

جو بھیڑ بکھرے تو دیکھوں طلب یہ کیسی ہے
دیار غیر میں ہے کس کی جستجو باقی

وہی نظارے وہی گرمئ سخن ہے مگر
نہ ہی وہ بات نہ وہ طرز گفتگو باقی

زمانہ مجھ سے جدا ہو گیا زمانہ ہوا
رہا ہے اب تو بچھڑنے کو مجھ سے تو باقی

اسی لحاظ کا عابدؔ ملال ہے ہم کو
رہا نہ آج جو دوران گفتگو باقی
 

Rate it:
Views: 170
27 Feb, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL