سفر کا شوق نہ منزل کی جستجو باقی
Poet: عابد ادیب By: مصدق رفیق, Karachiسفر کا شوق نہ منزل کی جستجو باقی
مسافروں کے بدن میں نہیں لہو باقی
تمام رات ہواؤں کا گشت جاری تھا
سویرے تک نہ رہا کوئی ہو بہ ہو باقی
سبھی طرح سے تعارف تو ہو گیا ان کا
رہی ہے اب تو ملاقات روبرو باقی
جو بھیڑ بکھرے تو دیکھوں طلب یہ کیسی ہے
دیار غیر میں ہے کس کی جستجو باقی
وہی نظارے وہی گرمئ سخن ہے مگر
نہ ہی وہ بات نہ وہ طرز گفتگو باقی
زمانہ مجھ سے جدا ہو گیا زمانہ ہوا
رہا ہے اب تو بچھڑنے کو مجھ سے تو باقی
اسی لحاظ کا عابدؔ ملال ہے ہم کو
رہا نہ آج جو دوران گفتگو باقی
More Sad Poetry






