نظر آئے کہیں وہ تو اسے سلام کہوں
سلام کہہ کے اسے دل کا پیغام کہوں
سلام کہوں تو اسے زندگی کا سامان کہوں
زندگی کا سامان کہوں تو کیا ناتمام کہوں؟
پھر جو دشمن ہیں انہیں الودائی کلام کہوں
خود کو تیر اسے کمان کہوں
کیا کروں اسکے بنا زندگی ادھوری ہے
پھر ایک دن اسکے ساتھ کی زندگی کو سلام کہوں