ارشد سمجھا رہا ہوں اس کی باتوں پے مت جانا اس دل کے کیا کہنے یہ تو دیوانا ہے مستانا چھوڑو سب دھندے چلو چل کے دیکھیں بلبل کہہ رہا ہے کچھ بہار سے افسانہ موقع ہے فضا ہے دل بھی جگر فدا ہے اپنا ہی ہے ادھر کون پس ان کا ہے زمانہ