سمجھوتا ایکسپریس کے سانحے پر
آگ آنکھوں کو جلا سکتی ھے خوابوں کو نھی
خواب توشعلوں کی لپٹوں سے گزر جاتے ہیں
تم انہیں چند شراروں سے ڈراؤ گے، جو
بے خطر آگ کے دریا میں اتر جاتے ہیں
تم کہ شعلوں کے پجاری ھو تمہیں کیا معلوم
روشنی صرف چراغوں کی جیا کرتی ھے
باد صر صر کے سہارے ھے شراروں کا سفر
روشنی اپنا سفر آپ کیا کرتی ھے
روشنی کا یہ سفر روک نہی سکتے تم
یہ تو دیوار سے شعلوں کے گزر جائے گی
تم بجھاؤ گے شمعیں، طاق کرو گے بے نور
چاندنی بن کے یہ ھر گام بکھر جائے گی
کارواں نور کا روکو گے نہ رکے گا تم سے
چند خیموں کو جلا دینے سے کیا پاؤ گے
دست رہ زن سے قوی ہاتھ مددگاروں کے
جو الاؤ بھی جلاؤ گے ،بجھا پاؤ گے