سمجھی نہ جسے میں وہ نظارہ ہے ادھر بھی
Poet: Fareede Lakhani By: Shazia Hafeez, Attockسمجھی نہ جسے میں وہ نظارہ ہے ادھر بھی
خاموش اداؤں کا اشارہ ہے ادھر بھی
آنکھوں میں وہ طوفان و تلاطم کی طرح تھا
اک اشک جو یادوں نے اتارا ہے ادھر بھی
سچ سننے کی چاہت ہے نہ عادت اس کو
بس جھوٹ ہے ایسا کہ جو پیارا ہے ادھر بھی
دیکھا ہے بہاروں میں خزاؤں کا مچلنا
اک موسم گل ہم نے گزارا ہے ادھر بھی
ٹوٹی ہوئی کشتی کے مسافر کو بتا دو
دریا کا فرح ایک کنارہ ہے ادھر بھی
More Sad Poetry






