سمجھی نہ جسے میں وہ نظارہ ہے ادھر بھی

Poet: Fareede Lakhani By: Shazia Hafeez, Attock

سمجھی نہ جسے میں وہ نظارہ ہے ادھر بھی
خاموش اداؤں کا اشارہ ہے ادھر بھی

آنکھوں میں وہ طوفان و تلاطم کی طرح تھا
اک اشک جو یادوں نے اتارا ہے ادھر بھی

سچ سننے کی چاہت ہے نہ عادت اس کو
بس جھوٹ ہے ایسا کہ جو پیارا ہے ادھر بھی

دیکھا ہے بہاروں میں خزاؤں کا مچلنا
اک موسم گل ہم نے گزارا ہے ادھر بھی

ٹوٹی ہوئی کشتی کے مسافر کو بتا دو
دریا کا فرح ایک کنارہ ہے ادھر بھی

Rate it:
Views: 435
04 Aug, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL