سمندر دہر، جیون کو سفینہ جانتے ہیں
Poet: UA By: UA, Lahoreسمندر دہر، جیون کو سفینہ جانتے ہیں
طوفانوں کے مقابِل ہو کہ جِینا جانتے ہیں
ااَلَم دنیا کے دنیا سے چھپا کر جی رہے ہیں
وہی شاید کہ جِینے کا قرینہ جانتے ہیں
ہماری روح تک جِنکو رسائی مِل گئی ہے
خدا جانے ہمیں وہ کیوں نگینہ جانتے ہیں
جو چشمِ دِل کے آئیننے سے دنیا دیکھتے ہیں
وہی دراصل جٰینے کا قرینہ جانتے ہیں
وہ اپنے دِل کی ساری باتیں مجھ سے کہتے ہیں
وہ میرے دِل کو رازوں کا دفینہ جانتے ہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






