سنا ہے کوئی تمہارا ذرا بیمار ہے
چلے آؤ مسیحائی کا طلب گار ہے
تمہاری فرصتوں کی بات کیا ہے
تمہیں تو ہر گھڑی بس کار ہے
بہت سے کام باقی ہیں ہمارے
ہر ایک بار بہانہ یہی تیار ہے
چمن میں بلبلیں نغمہ سرا ہیں
کہ پھر سے آ گئی بہار ہے
مگر یہ آپ ہیں کوئی بھی رت ہو
طبیعت آپ کی بے زار ہے
بہاروں سے نظاروں کو چرا لیں
ہمارا بھی یہی اطوار ہے
ابھی فرصت نہیں عظمٰی وگرنہ
میرے دل کا یہی اصرار ہے