دل دکھے گا بھی لیکن سنانے دو
خود کو سچ سے نظر نہ چرانے دو
یہ جو خواب ہیں کل ٹوٹنے ہاں
تم انہیں آج ہی بکھر جانے دو
یہ جو خوشیوں کے کارواں تم
انہیں دل کے باہر سستانے دو
یہ ستاتے بھی ہیں جلاتے بھی ہیں
انہیں کبھی دل میںنہ گھر بنانے دو
نہ میں سمجھ سکا نہ تو بھی سمجھ سکا
ساجد کچھ سمجھنے دو کچھ سمجھانے دو