سنو جاناں۔

Poet: چوھدری پرویز افضل By: Ch Pervaiz Afzal, Jhelum/Dubai

سنو جاناں
وہ سرد لمبی راتیں بھی گئیں
برسات کی وہ حسیں ملاقتیں بھی گئیں
اب تو بس ہجر کے قصے ہیں
خوشیاں تیرے اور غم میرے حصے میں ہیں
بس اتنا ہی نہیں تھوڑا سا اور سنو جاناں
سیفل جیل پر بلبل اب بھی گنگنتی ہے
چڑیا اب بھی اپنا بین بجاتی ہے
ہر طرف پور نور رونیکی میلے ہیں
بس تیرے جانے کے بعد ہم اج بھی اکیلے ہیں۔
سنو جاناں ۔۔۔۔یہ جداۂی کے لمہے کیسے کٹتے ہیں
وہی انداز پرانا ہے وہی روایت پرانی ہے
تمہاری یاد میں ہر روز شمع جلانی ہے۔
سنو جاناں ۔۔۔کوئی مانے یا نہ مانے یہی پریم کہانی ہے ۔۔،،۔۔یہی پریم کہانی

Rate it:
Views: 806
15 Sep, 2017
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL