سنو لوگوں
میری آنکھیں خریدو گے
بہت مجبور حالت میں
مجھے نیلام کرنی ہیں
کوئی مجھ سے نقد لے لے
میں تھوڑے دام لے لوں گا
جو پہلی بولی دے دے بس
اُسی کے نام کر دوں گا
مجھے بازار والے کہہ رہے ہیں
کم عقل تاجر
ارے لوگوں، سنو
نہیں میں حرص کا خواہاں
نفع نقصان کی شطرنج نہیں میں کھیلنے آیا
کوئی مجھ کو کہے نہ منچلا سا بے ہنر تاجر
بتا پاؤں کس طرح
کس تشویش میں ہوں میں
سنو لوگوں
بڑی محبوب ہیں مجھ کو
میری یہ نیم تر آنکھیں
مگر اب بیچتا ہوں کہ
مجھے ایک خواب کا تاوان بھرنا ہے