سنو کچھ پوچھ سکتا ہوں
زرا سا وقت دو مجھ کو
کچھ انکہی باتیں
کچھ انکہے جزبے
مجھ دن بھر ستاتے ہیں
راتوں کو جگاتےہیں
میرے جی کو جلاتے ہیں
اور یہ کشمکش بھی ہے
کہ کون ہوں میں
کس رستے کا راہی ہوں
میری منزل کہاں گم ہے
سبھی رستے دھول سے بھرے ہوے
چاند کی جستجو میں زمیں بی چھوڑدی
خلاوں میں لٹک گیا
محبت اور عشق کے فرق کو
نہ جان پایا نا سمجھ پایا
محبت نے مار ڈالا
عشق نے فنا کردیا
سنو اظہار کیا میں نے
سنو اظہار سنا میں نے
مجرم بھی میں ہی ٹھہرا
ہر چہرہ محو ِ سوال مجھ سے ہی
ہر دہلیزمیری بساط سے باہر
دل ایسا کہ شکستہ سا
من ایسا کے پرایا سا
تن بھی بے معنی سا
سنو سب حق چھین لو مجھ سے
سب خواہیشیں لے لو
سب لفظ بھی تیرے
میری روح میرا احساس بھی تیرا
سنو اب فیصلہ کر لیا میں نے
کوئی انتظار نہیں باقی
کوئی احساس
کسی خواہش کا جگنو نہیں روشن
تمھار لمس بھی پیارا
تمھار ا وجود بھی بٹا ہوا
مجھے پھر بھی نہیں گلا
سنو کہ ضد چھوڑ دی میں نے
سنو اب سب کچھ سہ لونگا
بناتیرے بھی رہ لونگا
سنو تم میرا دائمی سچ ہو
مجھےیہ دنیا نہیں چاہئے
مگر اتنا تو کر دینا
مجھے اُس دنیا میں نہ بھلا دینا
مجھے اپنا بنا لینا
یہ وعدہ نبھا لینا
مجھے اپنا آپ دے دینا
وہاں بھی تشنہ لب نہ رکھنا
میراوعدہ ہےمیرے ہم دم
میں ہنس کے سب بھلا دونگا
میں چپ چاپ دیکھونگا
ان آنکھوں میں ڈوبونگا
ان باہوں میں سمٹوں گا
سنو اب ضد چھوڑ دی میں نے
کوئی حساب نہیں کرنا
کوئی سوال نہیں کرنا
تم دھیرے سے بس
اک مہر میر ی پیشانی پہ
مسکرا کرثبت کردینا
مجھے اپنا بنا لینا
او ر ہاں تم سے یہ بھی وعدہ ہے
میں اس احساس کو خود سے بھی چھپا لونگا
میں جیونگا جس کا بھی بن کر
وہ مجھ سے شاد ہی ہوگا
سنو مجھ کو دعدے نبھانے آتے ہیں
مجھے بس کہنا ہے اپنے رب سے کہ
جو دیا تو نے وہ تیرا
جو نہیں دیا وہ بھی تیرا
مجھ میں کیا ہے میرا
تو جس حال میں جیسے رکھے
سنو میں تم کو بتاوں گا
ک جب وعدے نبھانے ہوں
تو کیسے نبھاتے ہیں
تمیں افسو س ہے جاناں
کہ تم نے لب کیوں کھولے
یہ جرم بھی میرے ہی دامن میں رہنے دو
لو کچھ نہیں سنا میں نے
لو کچھ نہیں کہا تم نے
سبھی الزام مجھے دے دو
بھلے مجرم بنا ڈالو
میرا ضبط آزما ڈالو
کبھی ہارا نہ دیکھو گے
سنو سب بھول جاو تم
سب اختیار ہے تم کو
مگر خدارا یہ وعدہ یاد رکھنا
کہ تم میرا دائمی سچ ہو
مجھ کو وہاں مت بھلا دینا
اپنے انچل میں بسا لینا
میں سب دکھ بھو ل جاونگا
تیری باہوں میں جھول جاونگا