Add Poetry

سنگ دل ہوں اس قدر آنکھیں بھگو سکتا نہیں

Poet: اقبال ساجد By: نعمان علی, Islamabad

سنگ دل ہوں اس قدر آنکھیں بھگو سکتا نہیں
میں کہ پتھریلی زمیں میں پھول بو سکتا نہیں

لگ چکے ہیں دامنوں پر جتنے رسوائی کے داغ
ان کو آنسو کیا سمندر تک بھی دھو سکتا نہیں

ایک دو دکھ ہوں تو پھر ان سے کروں جی بھر کے پیار
سب کو سینے سے لگا لوں یہ تو ہو سکتا نہیں

تیری بربادی پہ اب آنسو بہاؤں کس لیے
میں تو خود اپنی تباہی پر بھی رو سکتا نہیں

جس نے سمجھا ہو ہمیشہ دوستی کو کاروبار
دوستو وہ تو کسی کا دوست ہو سکتا نہیں

خواہشوں کی نذر کر دوں کس لیے انمول اشک
کچے دھاگوں میں کوئی موتی پرو سکتا نہیں

میں ترے در کا بھکاری تو مرے در کا فقیر
آدمی اس دور میں خوددار ہو سکتا نہیں

مجھ کو اتنا بھی نہیں ہے سرخ رو ہونے کا شوق
بے سبب تازہ لہو کی فصل بو سکتا نہیں

یاد کے شعلوں پہ جلتا ہے اگر میرا بدن
اوڑھ کر پھولوں کی چادر تو بھی سو سکتا نہیں

ہاتھ جس سے کچھ نہ آئے اس کی خواہش کیوں کروں
دودھ کی مانند میں پانی بلو سکتا نہیں

Rate it:
Views: 401
09 Dec, 2021
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets