سنگدل اس سا کوئی مشہور پہلے کبھی نہ تھا
مجھ سا بھی کوئی مغرور پہلے کبھی نہ تھا
رب سے مانگا تھا جسے بڑی ہی چاہ سے
وہ ھوا مجھ سے اتنا دور پہلے کبھی نہ تھا
چار سو ڈالے وحشتوں نے ڈیرے ھیں
دل ھوا اتنا رنجور پہلے کبھی نہ تھا
خوف ھے تنہا ئیوں کا جان ہی نا لیں میری
آ ئینہ دل اتنا چکنا چور پہلے کبھی نہ تھا
انا کے خول سے باہر نکل تو اے شا ھین
اب جو رائج ھے وہ دستور پہلے کبھی نہ تھا