سو چا نہیں نہیں اچھا بُرا دیکھا سنا کچھ بھی نہیں
ما نگا خُدا سے رات دن تیرے سوا کچھ بھی نہیں
دیکھا تجھے،سوچا تجھے،چاہاتجھے، پوجا تجھے
میری خطا میری وفا تیری خطا کچھ بھی نہیں
جس پہ ہماری آنکھ نے مو تی بچھا ئے رات بھر
بیجھا وہی کاغذ اُسے ہم نے لکھا کچھ بھی نہیں
اک شام کی دہلیز پہ بیٹھے رہے وہ دیر تک
آ نکھوں سے کی باتیں بہت منہ سے کہا کچھ بھی نہیں
دو چار دن کی بات ہے دل خاک میں سو جائے گا
جب آگ پر کا غذ رکھا باقی بچا کچھ بھی نہیں
احساس کی خوشبو کہاں، آواز کے جگنو کہاں
خا موش یا دوں کے سوا گھر میں رکھا کچھ بھی نہیں