سوز دروں کچھ کہتا ہے
دل کا دریا بہتا ہے
ازل سے جو پیاسا ہے
سمندر میں وہ رہتا ہے
پھول پہ شبنم کا قطرہ
دھوپ کے ستم سہتا ہے
زخم عیاں ہو کہ نہاں
لہو آنکھ سے بہتا ہے
اُسمیں تھوڑا سچ بھی ہوگا
زمانہ جو کچھ کہتا ہے
رعنا دل میں ڈھونڈ کےدیکھو
اِک شخص وہاں رہتا ہے