سوغات ہجر کا

Poet: شبنمی فردوس By: shabnam firdaus, Patna

تمہیں آزاد کیا جاناں
عشق کے کچے دھاگوں سے
وفا کے جھوٹے بندھن سے
سبھی قسموں وعدوں سے
کئے تھے جو کبھی تم نے
ان چاندنی راتوں سے
جو گواہ تھیں محبت کی
ان لمحوں کی قید سے
جو تم نے سنگ گزارے تھے
خوش گمانی کے پھولوں سے
جو تم نے میرے
کاسۂ دل میں کھلائے تھے
تم آزاد پنچھی ہو
تمہیں قید میں رکھنا
مناسب ہے نہیں بالکل
مگر جانے سے پہلے
ذرا احسان کرجاؤ
میرے سینے میں
جو دل دھڑکتا ہے
تمہارے نام کا ہی
ورد کرتا ہے
دھڑکنے سے اسے
تم روکتے جاؤ
یہ جھیل سی آنکھیں
جو تمہارے خواب بنتی تھیں
ان میں ہجر کے تیرتے ابر کو
برسنے سے ذرا
تم روکتے جاؤ
سنو چاند کو بھی
تم سمجھاتے ہوئے جانا
اب وہ چاندنی کے پر
زمیں پر یوں نہ پھیلائے
میں دیکھوں گی اسے جب بھی
مجھے تم یاد آؤگے
ساری قسمیں سارے وعدے
میرا منہ چڑائیں گے
مگر یہ سب
تمہارے بس کی باتیں نہیں بالکل
تمہارے بس میں جو بھی تھا
وہ تو کردیا تم نے
سوغات ہجر کا اتنا حسیں
دے دیا تم نے

Rate it:
Views: 498
26 Jul, 2017
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL