Add Poetry

سولہ دسمبر(ماں تیری قسم)

Poet: By: Hukhan, karachi

وہ معصوم فرشتے
وہ آگ برساتی مشین
وہ بہتا لہو
وہ بے بسی باپ کی
وہ دہائی ماں کی
وہ کل ہمارا
خون میں لت پت
دم توڑتی انسانیت
آسمان بھی رویا ہوگا
وہ ان کی معصوم خواہشیں
آنکھوں کے خواب
ہر شے لہو لہو
کائنات بھی سرخ
جیسے ماں کا کلیجہ منہ کو آیا ہوگا
کیسے باپ نے معصوم لاش اٹھائی ہوگی
وہ کتابوں کے لہو لہو الفاظ
نوہا کرتی کاپیاں
ماتم زدہ ان کے سکول بیگ
ان کے ننھے دماغ سوال پوچھتے
عیدِ قربان تو نہیں
پھر ہماری قربانی کیونکر
پھر کسی نے پکارا
وطن کی مٹی لہو مانگتی ہے
پھر مسکرائے ہوں گے
لے لو جتنا بھی چاہیے
یہ لہو ہمارا سبھی
یہ خدا کی مرضی
یہ ہمارے بڑوں کی اگائی فصل
کاٹ رہے آج ہم
میرا یونیفارم نہ خراب کرنا
میں سکول کبھی لیٹ نہ ہوا
پھر یہ تو خدا کا بلاوا ہے
سنو! فرشتے مرتے نہیں
میری ماں کو دلاسا دے دینا
میں ہوں شہید
ماں شہید کبھی مرتے نہیں
ہاں جنت کے باغوں میں ہیں ہم
ماں مجھے تیری قسم
یہ جھوٹ نہیں سچ ہے
میں آج بھی شرارت کرتا ہوں
فرشتے کبھی نہیں ڈانتے ماں تیری قسم
قسم ماں تیری قسم
سدا سلامت رہے میرا چمن
کیا ہوا جو آج نہیں ہیں ہم
جان سے بڑھ کر کیا دیتے ہم
اے میرے وطن! سن لو
دیکھنا اب ناں آئے کوئی ایسے زخم
میں آج بھی زندہ ہوں ماں تیری قسم

Rate it:
Views: 391
13 Dec, 2017
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets