سوچ مگر سلامت رہی

Poet: افتخار الحسؔن رضوی By: افتخار الحسؔن رضوی, گوجرانوالہ

بدلے، بدلانا چاہا، مگر نا بدلے
گرے، اٹھے، زخما گئے
سوچ مگر سلامت رہی
طینت جن کی ہو سنگ نما
میرے سب عزیز ایسے ہی ہیں
ساحل پر ریت کی طرح
ہر کسی نے حسبِ توفیق
اپنے من کے آبی ریلوں میں مجھے ساتھ بہایا
بیچ بھنور کے لے جا کر پوچھا
اگر سمجھوتہ کرو تو
تیری نیؔا پار لگائیں کیا؟؟؟
صحت مند ضمیر بولا
بدلے، بدلانا چاہا، مگر نا بدلے
گرے، اٹھے، زخما گئے
سوچ مگر سلامت رہی

Rate it:
Views: 830
11 Dec, 2012
More Life Poetry