سوچ کے گہرے سمندر میں اترنا ہے مجھے
Poet: Riffat Yasmin By: Riffat Yasmin, UKسوچ کے گہرے سمندر میں اترنا ہے مجھے
آگہی کی آخری حد سے گذرنا ہے مجھے
ہمتوں کے خوبصورت چُن رہی ہوں پھوُل میں
زیست کا اُجڑا ہوا موسم بدلنا ہے مجھے
راستے میں ایک دو پل کو پڑاؤ ہیں مِرے
اور آگے ہے مِری منزل کہ چلنا ہے مجھے
کچھ گھنے بادل تھے میری ذات پر چھاۓ ہوۓ
بن کے سوُرج روشنی کا اب نکلنا ہے مجھے
توُ نے رفعتؔ کے لیۓ کچھ بھی نہیں اب تک کیا
اپنی خاطر کچھ نہ کچھ اب کر گذرنا ہے مجھے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






