سوچا تو ہے کچھ لکھ جاؤ جاتے جاتے

Poet: Usman Arif By: Usman Arif, Lahore

سوچا تو ہے کچھ لکھ جاؤ جاتے جاتے
اک نظر دیکھی زندگی کاغذ آنسوؤں سے جلا ڈالے

بیتابی سی رہتی ہے شام کے بعد
دل کرتا ہے خود کو ہم مار ڈالے

ہر کہانی کا کوئی نہ کوئی موضوع ہے
اپنی کہانی کو سوچوں تو جی میں آتا ہے اک اک صحفہ پھاڑ ڈالے

ہاں ہاں یہ نہیں کہ خوش نہیں
خوش ہیں تو کیا سارے کا سارا شہر جلا ڈالے

عثمان نےسب کی طرح لفظوں کو بھی چھوڑ دیا
اک اک درد لکھنے سے اچھا ہے انگلیوں کو ہی توڑ ڈالے

Rate it:
Views: 511
18 Sep, 2019